Sunday, 17 November 2019

Company and Environment, Shark Experiment

How The Eagle Acting Like Chicken
https://mhmb5.blogspot.com/2019/10/how-eagle-acting-like-chicken.html


Success Formula (Shark)
*کامیابی کا نسخہ:*

شارک کو ایک بڑے کنٹینر میں بند کر دیا گیا  اور جب کچھ اور چھوٹی مچھلیوں کو اس میں چھوڑا گیا تو شارک ان کو کچھ ہی لمحوں میں کھا گئی۔
اب ایملی (جو ایک میرین بائیولوجسٹ ہے) نے تجربے کےلئے اس کنٹینر کو درمیان میں سے ایک شیشے کی دیوار سے دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔۔۔۔۔ 
جب چھوٹی مچھلیوں کو دوسرے حصے میں چھوڑا گیا تو شارک نے پہلے کی طرح حملے کی کوشش کی مگر شیشے کی دیوار کی وجہ سے ناکام ہو گئی
لیکن  وہ بار بار کئی گھنٹوں تک شیشے سے سر ٹکراتی رہی۔۔۔۔پھر تھک ہار کر اس نے سمجھوتہ کر لیا۔ اگلے دن ایملی نے پھر چھوٹی مچھلیوں کو کنٹینر کے دوسرے حصے میں چھوڑا۔ شارک نے پھر کوشش کی پر اس دفعہ شارک نے جلدی ہی ہار مان لی۔

کچھ دن مزید یہی تجربہ دہرانے کے بعد ایک ایسا دن بھی آیا کہ شارک نے ایک دفعہ بھی کوشش نہیں کی  ۔۔۔۔۔
یہ دیکھ کر ایملی نے اگلے دن وہ شیشے کی دیوار ہٹا دی۔
اب حیران کن بات یہ ہے کہ چھوٹی مچھلیاں شارک کے ارد گرد تیر رہی ہیں پر شارک ان سے بالکل بے پرواہ ہے۔۔۔۔۔ کیونکہ کچھ دن کی کوشش اور ناکامی نے اُس کے لاشعور میں یہ بات ڈال دی کہ یہ چھوٹی مچھلیاں اس کی دسترس میں نہیں۔۔۔۔۔۔
۔۔۔انسان بھی اسی طرح کی کچھ ناکامیوں سے مایوس ہو کر کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے۔۔۔۔۔
اُسے کتنے ہی مواقع کیوں نا میسر  آجائیں ۔۔۔۔ وہ اپنی پرانی ناکامیوں کی وجہ سے دسترس میں موجود ہر موقع کو ٹھوکر مار دیتا ہے!

سبق:
*کامیابی  کو ہر میسر موقعے پر تلاش کریں اور  کوشش کرنا نا چھوڑیں ۔۔۔ ہوسکتا ہے جس موقع کو آپ نے فضول سوچ کر چھوڑا ہو وہی اللہ کی طرف سے دیا گیا ایک شاندار موقع ہو!!!*

A marine biologist did experiment on a shark, how setbacks and failures limit your future endeavors
https://medium.com/@purposefocuscommitment/the-shark-and-fish-experiment-a-mindset-story-878326e621a0

Blood and Family
*خاندان اور خون کی پہچان* 

*سلطان محمود غزنوی کا دربار لگا ھوا تھا. دربار  میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء* *قطب اور ابدال بھی تھے۔ *سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے..*
*سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرائط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا .*
*سلطان نے شرط منظور کر لی  اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.*
*6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید  لگیں گے.*
*مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود کے دربار میں اس شخص کو دوبارہ پیش کیا گیا تو بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... ؟*
*یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں  حضرت خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.....*

*سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا حضور اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے  بزرگ بھی تشریف فرما تھے، کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .....*

*بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا حضور اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا  نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ..........*

*سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز  سے پوچھا تم کیا کہتے ہو؟ ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانیں، تو اسے معاف کر* *دیں ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ......*

*سلطان محمود غزنوی نے اس بابا جی کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے...*
 *بابا جی کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا........*

*دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے ..*

*اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو  ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان  کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......*

*ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز  کھولا آج میں بھی ایک راز کھول دیتا ہوں۔* *اے بادشاہ سلامت یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.*
*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*  
*شبلی نعمانی کی کتاب سے........


Huwi Na Zagh Mein Paida Buland Parwazi
Kharab Kar Gyi Shaheen Bache Ko Sohbat-e-Zagh
Earth‐bound crows cannot aspire to the eagle’s flights,
But they corrupt the eagle’s lofty, noble habits.
http://iqbalurdu.blogspot.com/search?q=eagle


Jahan Baani Se Hai Dushwar Tar Kar-E-Jahan Beeni
Jigar Khoon Ho To Chashm-E-Dil Mein Hoti Hai Nazar Paida
More difficult than the conquest of the world is the task of seeing the world; When the heart is reduced to blood, only then does the eye of the heart receive its sight.


Four useful questions helpful for character building;

1) How will you spend most of your time if there is no lack of money and time?

2) For which you will feel proud to be known after your death?

3) Which problem you will solve if you get a magical power?


4) Your ideal personality?
https://www.youtube.com/watch?v=EMDKJFdudis

No comments:

Post a Comment